عشق کے سارے مراحل پار سمجھو کر گیا |
موت سے پہلے یہاں پر آدمی جو مر گیا |
خالی لے کے گھومتے پھرتے تھے ویرانوں میں ہم |
- کاسہء دل کو ہمارے اک سوالی بھر گیا |
کیا عجب ہے سلسلہ شوقِ نصابِ عشق کا |
ڈھونڈنے نکلا جو خوشیاں لے کے دامن تر گیا |
کیا سُنائیں حالِ مقتل کیا کہیں کیا کیا ہوا |
یاں بچایا دل وہاں کاندھے سے اپنے سَر گیا |
کچھ چلا بامِ تجّلی کچھ وہیں پر رہ گیا |
جو تِرے در سے گیا، وہ کب مکمّل گھر گیا۔ |
معلومات