چپکے سے آ کے جو مرے من میں اتر گیا
سوچا تو اس کے آنے سے ، جیون سنور گیا
ڈھونڈا اسے اگرچہ تخیّل میں بار ہا
آیا وہ جب بھی سامنے ، ہنس کے گزر گیا
اس کے بھی دل میں ، ہو گی محبّت مرے لئے
میں خوش ہوا جو میرے لئے وہ ٹھہر گیا
اس کو نہ راس آ سکا اک عکسِ دلبری
جب طور آئینہ نہ بنا تو بکھر گیا
وعدہ کیا تھا دید کا اس نے بشرطِ عشق
ایسا کبھی ہوا نہیں ، وہ ہو مُکر گیا
کچھ میری پردہ پوشی ہی منظور تھی اسے
محفل میں میرے پاس سے جو چپ گزر گیا
اس کی تلاش میں کبھی مایوس کب ہوا
میں جب نہ ڈھونڈ پایا اسے ، اس کے گھر گیا
طارق نئی یہ بات تو ایسی نہیں کوئی
ہر جا جنون ، عشق میں ، ہے کام کر گیا

0
48