چپکے سے آ کے جو مرے من میں اتر گیا |
سوچا تو اس کے آنے سے ، جیون سنور گیا |
ڈھونڈا اسے اگرچہ تخیّل میں بار ہا |
آیا وہ جب بھی سامنے ، ہنس کے گزر گیا |
اس کے بھی دل میں ، ہو گی محبّت مرے لئے |
میں خوش ہوا جو میرے لئے وہ ٹھہر گیا |
اس کو نہ راس آ سکا اک عکسِ دلبری |
جب طور آئینہ نہ بنا تو بکھر گیا |
وعدہ کیا تھا دید کا اس نے بشرطِ عشق |
ایسا کبھی ہوا نہیں ، وہ ہو مُکر گیا |
کچھ میری پردہ پوشی ہی منظور تھی اسے |
محفل میں میرے پاس سے جو چپ گزر گیا |
اس کی تلاش میں کبھی مایوس کب ہوا |
میں جب نہ ڈھونڈ پایا اسے ، اس کے گھر گیا |
طارق نئی یہ بات تو ایسی نہیں کوئی |
ہر جا جنون ، عشق میں ، ہے کام کر گیا |
معلومات