نکلے نہ کبھی دل سے وہی پیار ہے تیرا |
ہم جس کو بھی دیکھیں وہی بیمار ہے تیرا |
تا حشر نہ پورا ہو وہ اقرار ہے تیرا |
دل توڑنا ظالم ہوا بیوپار ہے تیرا |
مجھ دل کو مگر رہنا پرستار ہے تیرا |
اک میں نہیں ہر اک ہی طلب گار ہے تیرا |
بدلا ہے جو انساں تو بدل ڈالی ہے دنیا |
اب اور ہی صورت ہوا سنسار ہے تیرا |
کیا بات ہوئی اُلجھے سے لگتے ہو مجھے کیوں |
لہجہ جو ہوا جاتا بے زار ہے تیرا |
بخشی تھی سمجھ اس کو مگر وائے رے لالچ |
الجھن میں پڑآ آج سمجھ دار ہے تیرا |
گر وقت پہ مولا کو منا لیتے، تھا اچھا |
حیلے بھی تو کرنا ہوا بے کار ہے تیرا |
سب عید مناتے ہیں وہ جب چاند کو دیکھیں |
میرے لیے تو عید بھی دیدار ہے تیرا |
طاہرہ مسعود |
معلومات