اشک اب آنکھ میں کب نہیں آتا
خون آتا ہے جب نہیں آتا
گزرا مرا ہر پل الجھن میں
مر کے بھی جینا اب نہیں آتا
میرے دل میں سمایا کیا ہے
ہونٹوں پر اظہار اب نہیں آتا
عرصہ ہوا بچھڑے ہوۓ اس سے
پاس مرے جو اب نہیں آتا
کر کےکنارہ سب سے ہم نے
پھر بھی جینا اب نہیں آتا
ضبط تھا جس کو اپنے دل پر
سو وہ مدت سےاب نہیں آتا
زندگی نے دیے زخم کچھ ایسے
گریہ یوں بے سبب نہیں آتا

0
11