| محبت رہے گی رہے گی ہمیشہ |
| مری آنکھ سے یہ بہے گی ہمیشہ |
| یہ وعدہ ہے میرا تو خود سے اے جاناں |
| یہ جاں ظلم تیرے سہے گی ہمیشہ |
| وفاؤں پہ تیری اٹھیں گی جو باتیں |
| تُو دنیا سے پھر کیا کہے گی ہمیشہ |
| تری زندگی بھی گزرتی رہے گی |
| بس افسردہ سی تُو رہے گی ہمیشہ |
| کہ اُس کو ملے گا صلہ یہ ہمایوں |
| برا اس کو دنیا کہے گی ہمیشہ |
| ہمایوں |
معلومات