بندے خدا کے عشق میں جو بھی فنا ہوئے |
ایمان کے ہی بول زباں سے ادا ہوئے |
جزبے صحابہ کے بنے جب دین کے لئے |
عشقِ رسول میں تبھی کیسے فدا ہوئے |
محسوس عار ہو کہ قدم ڈگمگاتے ہیں |
مردم شماری رہتے بھی بے دست و پا ہوئے |
ساقی نے اس ادا سے بھرے جام رند کے |
"میکش تمام کر کے وضو پارسا ہوئے" |
محکومی کے سبب ہیں گِھرے یاس میں تو کیا |
دورِ عروج سے بھی ناآشنا ہوئے |
بیدار تب ضمیر ہوا اہلِ فہم کا |
بھراتے لہجہ میں کبھی وہ لب کشا ہوئے |
مہنگائی، لُوٹ ہے مچی ناصؔر چہار سُو |
نااہل سے ہمارے یہاں رہنما ہوئے |
معلومات