میں نے کہا کہ ہم وہ دوانے نہیں رہے |
کہنے لگی کہ اب وہ زمانے نہیں رہے |
پوچھا کہ اگلی بار ملو گی مجھے کہاں |
کہنے لگی کہ اب وہ ٹھکانے نہیں رہے |
بولی خطوط کا کوئی اب فائدہ نہیں |
کہنے کو اب کوئی بھی فسانے نہیں رہے |
پوچھا کہ میری یاد رلائے گی اب کبھی |
اس نے کہا کہ اب وہ سرہانے نہیں رہے |
ڈھونڈوں کہاں کہ اب کوئی ہمدرد ہی نہیں |
کہنے لگی کہ لوگ سیانے نہیں رہے |
میں نے کہا کہ پوچھ لوں اک آخری سوال |
بولی کہ اب کوئی بھی بہانے نہیں رہے |
معلومات