| (غالبؔ کی زمین پر ادنی سی کوشش) |
| آدمی بننے کو؛عرصہ چاہئے |
| اور بگڑنے کو تو لمحہ چاہئے |
| روٹھ جانا اس کی فطرت ہی میں ہے |
| بس اسے کوئی بہانہ چاہئے |
| جذبۂِ عشق و وفا ہے تجھ میں خوب |
| مجھ کو تیرے جیسا بیٹا چاہئے |
| میری خاطر جو لٹادے اپنی جان |
| مجھ کو اک ایسا دوانہ چاہئے |
| ان کا ایسے دیکھنا میری طرف |
| جیسے ان کو لب پہ بوسہ چاہئے |
| دشمنوں کے بیچ رہ کر کچھ گھڑی |
| دوستوں کو آزمانا چاہئے |
| عشق کرنا تیرے جیسوں کا نہیں |
| عشق کرنے کو کلیجہ چاہئے |
| اپنے ہی جب دشمنی کرنے لگیں |
| اس سے اچھا مر ہی جانا چاہئے |
| دوست ،دو پل کا ، نہیں ہر گز نہیں |
| دوست یونسؔ عمر بھر کا چاہئے |
معلومات