نامِ نبی سے جس نے من کو سجا لیا ہے |
یادِ حسیں سے دل میں دیپک جلا لیا ہے |
پھر روپ اس دہر کے لگتے ہیں سارے مدھم |
ذکرِ نبی کو ہی گر سمرن بنا لیا ہے |
شہرِ نبی سے نکہت تسکیں بنے گی دل کی |
عفریتِ نفس کو گر تو نے گرا لیا ہے |
بے شک زیاں نے دل کو خطرات میں ہے ڈالا |
ہر بار فیضِ جاں نے اس کو بچا لیا ہے |
مختارِ کل حبیبی رہبر حسیں ہیں کامل |
دیکھیں دنیٰ میں اُن کو کس نے بلا لیا ہے |
قرباں ہے جان میری ذاتِ حبیبِ رب پر |
طاغوت کے اثر کو جس نے دبا لیا ہے |
عشقِ حبیبِ رب دے عاشق کو بے نیازی |
جس سے جہان اپنا اس نے سجا لیا ہے |
محمود فضلِ حق سے ہوتا ہے پار وہ ہی |
عشقِ نبی کو جس نے سینے لگا لیا ہے |
معلومات