میں نے یہ کب کہا کہ تُو فکرِ معاش کر
سب کام چھوڑ چھاڑ کے خود کو تلاش کر
اب وقتِ انقلاب ہے تو سوچ کو بدل
ماضی کے جتنے بت ہیں تُو سب پاش پاش کر
تُو رک گیا تھا اور سمے آگے نکل گیا
رُخ دیکھ کر ہوا کا تو اپنی تراش کر
صحرا نورد کیوں بنا صحرا ہی جب نہیں
یاں کی ہوا کو دیکھ کے تُو بود و باش کر
لوگوں کی بات کی تو نہ اب فکر کر کوئی
من کے تو گیت پر ہی یہاں ارتعاش کر

55