میں نے یہ کب کہا کہ تُو فکرِ معاش کر |
سب کام چھوڑ چھاڑ کے خود کو تلاش کر |
اب وقتِ انقلاب ہے تو سوچ کو بدل |
ماضی کے جتنے بت ہیں تُو سب پاش پاش کر |
تُو رک گیا تھا اور سمے آگے نکل گیا |
رُخ دیکھ کر ہوا کا تو اپنی تراش کر |
صحرا نورد کیوں بنا صحرا ہی جب نہیں |
یاں کی ہوا کو دیکھ کے تُو بود و باش کر |
لوگوں کی بات کی تو نہ اب فکر کر کوئی |
من کے تو گیت پر ہی یہاں ارتعاش کر |
معلومات