آنکھ مستی میں نظارے کا بھرم رکھتی ہے
سوچ ہستی میں ستارے کا بھرم رکھتی ہے
جانے والے جو چھپانا ہے چھپا لے لیکن
خوشبو کُرتی میں دلارے کا بھرم رکھتی ہے
رنگ گالوں کا کسی سنگ نے کیا لال کیا
لالی بستی میں اشارے کا بھرم رکھتی ہے
جسم بولی تری روکے ہے کسی طوفاں کو
تیری چنری جو سہارے کا بھرم رکھتی ہے

0
56