مل کے بے اختیار بجتے ہیں
دھڑکنوں میں گٹار بجتے ہیں
تم یہ گھر میں نہیں سمجھ سکتے
کیسے دفتر میں چار بجتے ہیں
دکھ سپیکر ہیں دل کی مسجد کے
روز ہی پانچ بار بجتے ہیں
ایک بجتا ہے تم سے باتوں میں
تین خوابوں کے پار بجتے ہیں
دل میں گر یاد کے الارم ہوں
بند کر لو ہزار، بجتے ہیں

143