میرے دل کی سختیوں میں میں کہاں شامل رہا
سخت جانی میں کمالِ دوستاں شامل رہا
سنگ باری کا ہنر جو مجھ کو حاصل ہے ابھی
محسنوں کا اس میں وہ طرزِ بیاں شامل رہا
میں بیاں کیسے کروں یہ شرم آتی ہے مجھے
لوٹنے میں مجھکو سارا کارواں شامل رہا
کیا ستاروں کے جہاں سے دشمنی بھی تھی کوئی
توڑنے میں مجھ کو کیوں یہ آسماں شامل رہا
اب رقیبوں سے گلہ بھی میں کروں تو کیا کروں
سازشیں کرنے میں تیرا بھی مکاں شامل رہا
پا سکے ہو تم کہاں جو یہ ہمایوں راز تھا
قہقہوں کے بھیس میں آہ و فغاں شامل رہا
ہمایوں

28