نکل گیا کہیں بدلا سا یہ زماں
بدل گئی زمیں بدلا سا آسماں
کہاں ثبات ہے اور کس کو ہے یقیں
یہ مٹی کا بُت اور اتنا بڑا جہاں
ہے سب یہ زد پہ تغیر کا ہے جہاں
کہاں تلک بندھا ہے کون سا سماں
یہ لمحہ تو ہے کافی بکھرنے کو
سفر حیات میں ہر طرف ہے گماں
ہمایوںؔ

0
81