زندگی کی جستجو میں دربدر رہنا پڑا ہے
ساتھ تیرا ہجر بھی تو مستقل سہنا پڑا ہے
اس قدر ٹوٹا ہوں مطلب ضبط بھی باقی نہیں ہے
آج شرمندہ ہیں جو آنسو کو بھی بہنا پڑا ہے

0
56