تم نئی ہو کہ یا پرانی ہو
خواب زادوں کی ہی کہانی ہو
خشک موسم کا پیرہن اوڑھا
ورنہ دریاؤں کی روانی ہو
ہم زمیں زاد جانتے ہیں تمہیں
تم پری ہو اور آسمانی ہو
خواب زادے ہی طے کریں لیلی'
دشتِ مجنوں کی بے کرانی ہو
کم سنی اس پہ سادگی تیری
ہائے کیا دستکِ جوانی ہو
دشت زادی دعا کرے مولا
میری تقدیر میں شبانی ہو
کون اپنائے گا تجھے شیؔدا
رائگانی ہی رائگانی ہو

0
42