تھے مُبتدی کل آج ہیں استاد وہ دِکھتے |
سب ٹھو کریں کھا کر ہی رہبر بھی ہیں بَنتے |
سب سیکھنے والے ہیں زیادہ کوئی کم |
محمود و ایّاز ایک ہی صف میں ہیں ملتے |
بیضوی ہیں کر دیتے وہ دریا کے تھپیڑے |
آغاز میں پتھر سبھی نو کیلے ہیں ہوتے |
سوراخ کیے بیٹھے ہیں سب حصّے کا اپنے |
"تھا درز بڑا کس کا"؟ عبث فرق ہیں کرتے |
یہ پوچھنا ہے میرِ جماعت نے سبھی سے |
محدود وسائل میں ہُوا خرچہ یہ کیسے؟ |
ہیں اُلجھی بہت دیر و حرم کی سب رسمیں |
تہذیب نئی چاہے عمل تو کرے کیسے |
ہاتھوں سے گئی دنیا تو مُفلس سبھی کہتے |
دل سے جو نکالیں تو ولی ہیں یہ کرتے |
میں کام کروں اپنا کریں مِؔہر وہ اپنا |
تحسین و تنقید سے سب کام ہیں بنتے |
---------٭٭٭---------- |
معلومات