| جذبہ کوئی اور نہیں حاوی مرے دل میں |
| اک عشق ہی رہتا ہے مساوی مرے دل میں |
| وہ مجھ سے بچھڑ کے بھی جدا ہو نہیں سکتا |
| بہتا ہے وہی صورتِ راوی مرے دل میں |
| یوں یاد تری پاس بلائے مجھے گویا |
| بیٹھی ہو کہیں بن کے بلاوی مرے دل میں |
| ساکن ہیں مرے دل میں ترے پیار کے لمحے |
| جیسے ہو کوئی گہری ملاوی مرے دل میں |
| بدلے ہیں کئی بار زمانے کے تقاضے |
| لیکن ہے وہی نورِ سماوی مرے دل میں |
| (ڈاکٹر دبیر عباس سید) |
معلومات