| مجھے اب کوئی بھی ڈر نہیں ہوتا |
| مرا جو اب کہیں گھر نہیں ہوتا |
| روانی کتنی ہی کیوں نہ ہو ، لیکن |
| کبھی دریا سمندر نہیں ہوتا |
| نہ جانے کون ہے ، سسکیاں لیتا |
| جو اندر ہے ، کیوں باہر نہیں ہوتا |
| کیا ہے پار ایسوں کوبھی ہم نے |
| سفر ، جو راستوں پر نہیں ہوتا |
| لے کر جب نام انکا نکلتے ہیں |
| تو پھر راہوں میں پتھر نہیں ہوتا |
معلومات