چلو ہم بھی ان کو غمِ دل سنائیں |
بلا کر گدا کو وہ کرتے عطائیں |
یہاں پوری ہوتی ہیں سب کی مرادیں |
تو کیوں کر نگاہیں کہیں اور جائیں |
مِرے آقا۔ سردار ہیں دو جہاں کے |
غلاموں کی سنتے ہیں وہ سب صدائیں |
عطا کر دو ہم کو بھی تم عشق ایسا |
تِری یاد میں رو رو آنکھیں سجائیں |
قدم چوم لوں میں بھی اس نازنیں کے |
اگر خواب میں دید اپنی کرائیں |
تمنّا مِری ہے مدینے میں آؤں |
مجھے آپ وہ سبز گنبد دکھائیں |
مجھے قبر میں پوچھیں جب وہ فرشتے |
تو مجرم کی امداد کو آپ آئیں |
پسینے میں ڈوبیں جو ہم روزِ محشر |
مدد کو تو ہم تم کو ہی بس بلائیں |
چھڑا کر عذابوں حسابوں سے مولی |
سیہ کار عاجز کو جنت لے جائیں |
معلومات