| عشق میں دل خراب کرتے ہیں |
| زیست اپنی عذاب کرتے ہیں |
| چشمِ قاتل کو کھول رکھا ہے |
| زعم ہے ہم حجاب کرتے ہیں |
| حکمرانوں کو گالیاں دے کر |
| ہم تو کار ثواب کرتے ہیں |
| ہم سے سرزد ہوئیں خطائیں جو |
| آج ان کا حساب کرتے ہیں |
| پیاس سے جان جا رہی ہے ،اور |
| دشت پیدا سراب کرتے ہیں |
| طرز تحریر سب کی یکساں ہے |
| کچھ الگ انتخاب کرتے ہیں |
| یہ تو کلیاں تھی بس ،سحؔر ہم تو |
| خار کو بھی گلاب کرتے ہی |
معلومات