دنیا بدل گئی ہے زمانہ بدل گیا |
تُولا و اُنس کا وہ فسانہ بدل گیا |
اِکراہ کا رنگ ایک جو پھیلا بہار میں |
طائِر کا اب چمن میں ترانہ بدل گیا |
آفات میں جو ایک سہارا تھا دوستو |
افسوس ہے کہ اب وہی شانہ بدل گیا |
جاہ و حَشَم کے واسطے روتے ہیں اب یہاں |
لاچار بے بسوں کا وہ گانا بدل گیا |
اعمالِ بد ہی تیرے نکلتے ہیں جسم سے |
جاتا ہے جو شِکَم میں وہ دانا بدل گیا |
اپنے مفاد کے لیے لڑتے ہیں لوگ اب |
الفت میں رب کی جان سے جانا بدل گیا |
حسانؔ دیکھ شہر نیا ہو گیا ترا |
جو کچھ بھی تھا یہاں وہ پرانا بدل گیا |
معلومات