دل میں کہرا ٗ آنکھ میں آنسو بھرا رہ جائے گا |
ذرہ ذرہ یوں سمٹ کر اک ذرا رہ جائے گا |
زرد موسم کی ہوائیں جھاڑ ہی دیں گی شجر |
شاخ جاں پر ہجر کا پتا ہرا رہ جائے گا |
ہم نے کھینچا ہے جو نقشہ دشتِ امکانات کا |
دیکھنا اک روز یہ سارا دھرا رہ جائے گا |
مرگیا وہ شخص اپنی زندگی کے گھاٹ پر |
اس کہانی میں کہاں ماتم سرا رہ جائے گا |
ہو رہا ہے خاک سامانی پہ شعلوں کا نزول |
دیکھنا ہے خاکداں میں کیا کھرا رہ جائے گا |
کاروانِ اشک بہہ نکلے گا چشمِ قیس سے |
ہچکیوں کا گشت ٗ لیلائی درا رہ جائے گا |
عمر بھر کا رت جگے تھا خواب شیدؔا جی ترا |
مر گیا اب دیر تک یوں ہی مرا رہ جائے گا |
معلومات