منزلوں سے فاصلہ اچھا لگا |
گھر سے گھر کا راستہ اچھا لگا |
چپکے چپکے بولنا اچھا لگا |
کان میں رس گھولنا اچھا لگا |
ہلکی پھلکی دشمنی کے درمیاں |
دوستی کا سلسلہ اچھا لگا |
اس کی زہریلی ہنسی اچھی لگی |
طنز سے یوں دیکھنا اچھا لگا |
موسموں کی دھوپ چھاؤں میں ہمیں |
مان جانا روٹھنا اچھا لگا |
اس کا یوں بے التفاتی پن لئے |
بے رخی سے دیکھنا اچھا لگا |
روشنی کے خط پہ خط کھچتے رہے |
شب کو تارے توڑنا اچھا لگا |
جانے کیوں شب بھر مجھے اے آسماں |
چاند تارے نوچنا اچھا لگا |
زندگی کی تلخیوں کے جام میں |
بچپنے کا گھولنا اچھا لگا |
دل تو رویا تھا مگر پھر بھی مجھے |
اس کا ظالم قہقہہ اچھا لگا |
اس بتِ کا فر کو یوں پہروں ہمیں |
دل ہی دل میں کوسنا اچھا لگا |
معلومات