وہ مرے دل کی طرف کرکے سفر آئے ہیں
خواب آنکھوں میں عجب آج اتر آئے ہیں
اِس چمن میں اُنہیں ہنستے ہوئے جب سے دیکھا
رنگ کلیوں پہ مسرت کے بِکھر آئے ہیں
اب مہکتا ہوا پاؤ گے ہمارا یہ بدن
ہم تری یاد کی گلیوں سے گزر آئے ہیں
اب ہنساتا ہوں مَیں محفل میں سبھی کو جاناں
تیری الفت سے ہی یہ مجھ میں ہنر آئے ہیں
اِس کی رونق پہ یوں حیراں نہ ہو عثماں یونہی
یار اس بزم میں عثمان و جگر آئے ہیں

0
54