مصطفی کی مدحت سے دھڑکنیں یہ چلتی ہے
ان کی نعت پڑھنے سے روح بھی مچلتی ہے
جو بھی کرتے ہیں الفت مصطفی کی سنت سے
پھر تو ان پے آنے سے آفتیں بھی ٹلتی ہے
دل میں جو بسا تا ہے مصطفی کی سیرت کو
چاہے جتنا عاصی ہو زندگی سنور تی ہے
جو درود پڑھتا ہے سرورِ دو عالم پر
اس بشر پے ہر لمحہ رحمتیں برستی ہے
پر سکوں وہ محفل ہےجس میں ذکر ہو ان کا
ان کے ذکر سے سو ئی قسمتیں بدلتی ہے
خون سے لہو ہو کر دین کو وہ پھیلا یا
ان کے صدقے یہ دنیا آج تک مہکتی ہے
چاند ریزہ ہو تا ہے صرف ا ک اشارے پر
ہاتھ سے محمد کے انگلی جب نکلتی ہے
پھینکتی تھی جو بڑھیا کوڑے میرے آقا پر
عشق میں نبی کی وہ خود ہی کلمہ پڑھتی ہے

0
54