جو زندگی میں رکھتے ہیں کوئی حسی نہیں
تقدیر کے سنورنے میں ان کی چلی نہیں
موقع گنوانے والے نصیحت کو جان لیں
"گویا ابھی نہیں کا ہے مطلب کبھی نہیں"
خالی رہے تھے ہاتھ سکندر کے آخرش
فانی جہاں میں بات کسی کی بنی نہیں
سنت لباس اوڑھ کے کچھ شرم تو کریں
مومن سے چالبازی نظر کو جچی نہیں
رسوائیاں نصیب میں ناصؔر بھی آ سکیں
سچائی جھیلنے کی اگر ہو سعی نہیں

0
62