اب عاشقی کے سارے فسانے بدل گئے
اپنے تمام یار پرانے بدل گئے
ایسی چلی یہ آندھی کہ کچھ بھی نہیں بچا
لگتا ہے کچھ دنوں میں زمانے بدل گئ
پہلے تو پنچھیوں سے عداوت تھی کچھ اسے
اس بار تو وبا کے نشانے بدل گئے
وہ ہو رہا ہے جو کبھی پہلے ہوا نہ تھا
اپنی روایتوں کے خزانے بدل گئے
پہلے تو عذر کام کا دیتے تھے یار لوگ
اب دوستوں کے سارے بہانے بدل گئے
کیفے ہو یا سکول یا بازار یا ہو بار
تفریح اور علم کے ٹھکانے بدل گئے

0
107