اب عاشقی کے سارے فسانے بدل گئے |
اپنے تمام یار پرانے بدل گئے |
ایسی چلی یہ آندھی کہ کچھ بھی نہیں بچا |
لگتا ہے کچھ دنوں میں زمانے بدل گئ |
پہلے تو پنچھیوں سے عداوت تھی کچھ اسے |
اس بار تو وبا کے نشانے بدل گئے |
وہ ہو رہا ہے جو کبھی پہلے ہوا نہ تھا |
اپنی روایتوں کے خزانے بدل گئے |
پہلے تو عذر کام کا دیتے تھے یار لوگ |
اب دوستوں کے سارے بہانے بدل گئے |
کیفے ہو یا سکول یا بازار یا ہو بار |
تفریح اور علم کے ٹھکانے بدل گئے |
معلومات