کچھ لوگ زندگی میں آئے عذاب بن کر
ملنا پڑا ہے پھر بھی جن کو گلاب بن کر
تو نے عطا کیا ہے یادوں کا اک خزانہ
ہر شام جو ملے مجھ کو احتساب بن کر
سب زخم دیکھ کر جو ہنستے ہیں اس جہاں میں
پھر کیوں رہے کوئی دنیا میں کتاب بن کر
یوں تو طلب نہیں باقی دل کو اب کسی کی
تم ہی مجھے کبھی تو مل جاؤ خواب بن کر
محدود زندگی نے اک دن فنا ہے ہونا
شاکر کیا کروں گا میں کامیاب بن کر

0
36