وقت ہرچند ہے کڑادختر
ہار دینا نہ حوصلہ دختر
ہے تپش تیز تر شب غم کی
اوڑھ لو دھوپ کی ردا دختر
ذندگی پر محیط ہوتا ہے
ایک لمحے کا فیصلہ دختر
فصل جاں کو ہوا کیا ہے
زخم دینے لگے صدا دختر
کھڑکی بھی بند رکھتی ہو
گھر میں آنے بھی دو ہوا دختر
وقت پر سب ہی روٹھ جاتے ہیں
کام تو آتا ہے حوصلہ دختر
دیدہ و دل بچھائے رکھتے ہیں
کون کب آئے گا کیا پتہ دختر

41