بڑی صفائی سے باہر نکل ہی آتا ہے |
وہ میرے جال سے اکثر نکل ہی آتا ہے |
خود اپنے آپ کی اوقات دیکھنے کے لئے |
مرا قدم سر چادر نکل ہی آتا ہے |
وہ جس کی پشت پناہی پہ میڈیا ہو کھڑا |
وہ کچھ بھی کرتا ہے بچ کر نکل ہی آتا ہے |
خلاف ظلم زمانے میں حق پرستوں کا |
ہزار کاٹو مگر سر نکل ہی آتا ہے |
ستم کا زعم بناتا ہے حرملہ جب بھی |
تو سامنے کوئی اصغر نکل ہی آتا ہے |
معلومات