بڑی صفائی سے باہر نکل ہی آتا ہے
وہ میرے جال سے اکثر نکل ہی آتا ہے
خود اپنے آپ کی اوقات دیکھنے کے لئے
مرا قدم سر چادر نکل ہی آتا ہے
وہ جس کی پشت پناہی پہ میڈیا ہو کھڑا
وہ کچھ بھی کرتا ہے بچ کر نکل ہی آتا ہے
خلاف ظلم زمانے میں حق پرستوں کا
ہزار کاٹو مگر سر نکل ہی آتا ہے
ستم کا زعم بناتا ہے حرملہ جب بھی
تو سامنے کوئی اصغر نکل ہی آتا ہے

0
5