چاند کو خبر ملی اک نئے جہان کی
پھر نہیں سنی گئی اپنے آسمان کی
میں تو پھول سوچ کر اس کے گھر گیا مگر
اس نے بات چھیڑ دی تیر کی کمان کی
ہم کہاں تھے آفتاب؟ ہاں وہ یاد آ گیا،
بات کر رہے تھے تم ایک سائبان کی
اے جہاز بول آج اس کے گھر میں جھانک کر
حسرتیں نکھر گئیں اب تری اڑان کی؟
اس کے تل سے مل گیا دل مرے خیال کا۔
اس کے چھت سے مل گئی چھت مری دکان کی۔

113