اگر وہ یاد ہونے لگ پڑے گا |
تو دل آباد ہونے لگ پڑے گا |
ترا خوشبو یہاں تھوڑے دنوں میں |
بدن ایجاد ہونے لگ پڑے گا |
اگر میں غم نہیں روکوں تو یہ غم |
مرا ہمزاد ہونے لگ پڑے گا |
یہاں جس دن ہماری نیند ٹوٹی |
وطن آزاد ہونے لگ پڑے گا |
تمہاری ذات سے رشتہ نہ ٹوٹے |
سخن بے داد ہونے لگ پڑے گا |
ترے جانے کا کوئی دکھ نہیں ہے |
یہ تیرے بعد ہونے لگ پڑے گا |
معلومات