پڑا جو کبھی یہ وطن چھوڑ دینا
مری روح تم یہ بدن چھوڑ دینا
مزاج اپنا ہر دم بلالی ہی رکھنا
نہ گھبرا کے تم یہ چلن چھوڑ دینا
کھلی رکھنا اپنے نظریے کی کھڑکی
خیالوں میں کوئی گھٹن چھوڑ دے نا
چراغوں میں باقی تپش وہ نہیں اب
پتنگا کہیں انجمن چھوڑ دے نا
ہو الفت کا میداں کہ گھمسان ہو جنگ
نہ سیکھا کبھی ہم نے رَن چھوڑ دینا
مری موت سے گر نہ ہو جو تسلی
مری لاش کو بے کفن چھوڑ دینا

0
15