اِبْتِلا اور میں مجھ کو دلِ دلگیر نہ ڈال |
یہ مرے پاؤں نئے عشق کی زنجیر نہ ڈال |
سیکڑوں بار کی کوشش سے ہے امید بندھی |
اب نئی کوئی رکاوٹ اے عناں گیر! نہ ڈال |
میری تقصیر کی دے مجھ کو سزا، اپنی خطا |
مرے حصے میں مگر مورد تقصیر نہ ڈال |
ہیں گرفتار پرانے تو سبھی شوق سے بھیج |
میرے پنجرے میں نیا ایک بھی نخچیر نہ ڈال |
امتحاں زیست کا اک بار کوئی کم تو نہیں |
اب نیا قُرْعَہ کوئی کاتِبِ تَقْدِیْر نہ ڈال |
(ڈاکٹر دبیر عباس سید) |
معلومات