نظر کا تیری جو شامل یہ اضطراب نہ ہوتا |
شراب ہوتا پر اِس میں نشے کا باب نہ ہوتا |
سہانے پھولوں کی رنگت کبھی حسین نہ ہوتی |
ترے لبوں کا گلابی اگر شباب نہ ہوتا |
اسیر زلف سے پوچھے تو کوئی قید کی لذت |
گرفتِ زلف نہ ہوتا تو کامیاب نہ ہوتا |
ترے بدن کی تراشوں میں کائنات چھپی ہے |
حسین اور بھی ہوتا جو بے حجاب نہ ہوتا |
ترا جمال منور ہے نورِ عشق سے ہمدم |
گر آفتاب نہ ہوتا تو ماہتاب نہ ہوتا |
دبی دبی سی محبت جو آشکار نہ ہوتی |
رکی رکی سی طبیعت میں آب و تاب نہ ہوتا |
یہ شاعری جو نہ ہوتی گراس جہان میں بےحس |
کوئی بھی راز نہ کھلتا حسیں بھی خواب نہ ہوتا |
معلومات