جان میری جان کوئی اور ہے
بات میری مان کوئی اور ہے
ہو گیا ہوں میں کسی کا ہم سفر
اب مری پہچان کوئی اور ہے
ناز تیرے ظلم پر ہے آج بھی
عشق کی یہ شان کوئی اور ہے
اب عمر بھر کی جدائی کس لئے
یہ ترا احسان کوئی اور ہے
جی رہا ہوں اب کسی کی زندگی
جسم میں انسان کوئی اور ہے
راس آئ کب رفاقت مر کے بھی
اُس کا قبرستان کوئی اور ہے

34