اس کو میرا یقیں نہیں ہوتا
ایسا ہر گز کہیں نہیں ہوتا
کس نے معیار کو گھٹایا ہے
چاند زُہرہ جبیں نہیں ہوتا
فیصلہ ہم سفر پہ ہوتا ہے
راستہ دلنشیں نہیں ہوتا
اپنے پہلو پہ ہاتھ پھیروں تو
آپ کا دل کہیں نہیں ہوتا
مجھ سے کہتا ہے قیس گھر میں رہو
اور میں بس وہیں نہیں ہوتا

242