یقیں گم ہو چکا ہم سے گماں محفوظ رکھا ہے
خیال و خواب سا رنگیں جہاں محفوظ رکھا ہے
ہوا مسمار سب لیکن جہاں تم گھر بناتے تھے
وہ دل کا ایک ٹکڑا جان جاں محفوظ رکھا ہے
شکستہ ہو چکے جل بجھ چکے تاریخ شاہد ہے
فضاؤں میں مگر اب تک دھواں محفوظ رکھا ہے
زمیں پر جو بھی ممکن تھا وہ سب کچھ کر لیا یا رب
ہے ہم سے دور تیرا آسماں محفوظ رکھا ہے
نہیں ممکن مگر یوں بھی ہوا دل کے سمندر میں
ہوئی غرقاب کشتی بادباں محفوظ رکھا ہے۔۔۔۔

0
75