اس کی تقدیر فلک پر سے جو مبرم اتری |
دو جہانوں میں اسے کر کے وہ اکرم اتری |
کوئی چپکے سے اتر آیا مرے خوابوں میں |
رات گلشن میں دبے پاؤں جو شبنم اتری |
دے گیا کوئی جواں سال شہادت کی خبر |
یہ خوشی غم کے سیہ سائے میں مدغم اتری |
دل نے جب بوجھ اتارا ہے جُدائی کا تری |
موتیوں کی بھی لڑی آنکھ سے پُر نم اتری |
تیری صحبت میں گزارے تھے ابھی دن کتنے |
تیری فرقت مری قسمت میں جو ہمدم اتری |
چین آتا ہی نہ تھا دل کو جو پہنچا صدمہ |
ایک آواز بنی زخموں کا مرہم اتری |
جب سنی ایک صدا مجھ کو یہ محسوس ہوا |
جیسے گیتوں کی کوئی لے بڑی مدھم اتری |
دل کی بے چینی کو جیسے کوئی دیتا ہے قرار |
آسماں سے کوئی تسکین ہے ہر دم اتری |
طارق انجام محبّت کا سنا ہے میں نے |
وصلِ محبوب کی خوش خبری تو کم کم اتری |
معلومات