| روز ہی شام ڈھلے میں ترا رستہ دیکھوں | 
| اور پھر شیشے میں رویا ہوا چہرہ دیکھوں | 
| پھول دیکھوں تو مرے دل کی عجب صورت ہو | 
| تیری صنّاعی کا مولا جو میں جلوہ دیکھوں | 
| ظلم اس کے کوئی دیکھے جو تو خاموش رہے | 
| میں جو آواز اٹھاؤں تو تماشہ دیکھوں | 
| جا ترے نام کی عزت ہو زمانے بھر میں | 
| نہ سرِ بزم کبھی غیر کی رسوا دیکھوں | 
| کس طرح ہو نہ تری ہستی پہ ایقاں مولا | 
| چارسو دنیا میں ہر آں ترا جلوہ دیکھوں | 
| کامراں ہوتا نہیں بھولنے والا تجھ کو | 
| جو اٹھا در سے ترے راندہ ء درگہ دیکھوں | 
| حالتِ دل جو عیاں کر دوں تو رسوائی ہے | 
| " اک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں" | 
| دھوکہ و دامِ ریا کاری ء دنیا دیکھوں | 
| اور پھر اپنا میں اے جاں دلِ سادہ دیکھوں | 
| وہ جسے مان لیا اپنا تو اب خواہش ہے | 
| جب بھی دیکھوں اُسے جی جان سے اپنا دیکھوں | 
| طاہرہ مسعود | 
| 15 اپریل 2020 | 
 
    
معلومات