عجیب چکر چلا رہے ہیں
زمیں فلک سے ملا رہے ہیں
کبھی نہ ایسا کسی نے دیکھا
وطن کو جیسے چلا رہے ہیں
کوئی تو ایسی پڑی ضرورت
جو ہاتھ سب سے ملا رہے ہیں
نہیں ہے دستور میں کوئی بھی
سبق وہ ایسا پڑھا رہے ہیں
مروتوں کا پیام سارا
یہ آج کس کو سنا رہے ہیں
خبر ملی تھی کہ جیت اس کی
یہ جیت کس کی دکھا رہے ہیں
الٹ گئیں ان کی ساری چالیں
کبھی ادھر جو خدا رہے ہیں

0
19