پھر دل میں آ رہی ہیں یادیں کمال کی |
سرکار کے حسن کی ان کے جمال کی |
جرات کیا ہے میری میں سوچ بھی سکوں |
بالکل خبر نہیں ہے اس دل کے حال کی |
فیاض مصطفیٰ ہیں دیں جھولیاں سخی |
نصرت ملی ہے سب کو جن کے خصال کی |
امت پہ سخت گھڑیاں اعمال سے ہیں جو |
ٹوٹے گرفت مولا شیطاں کے جال کی |
حق دیکھیں جیسے حق ہے ایسی نظر ملے |
آئے سمجھ ہمیں بھی اس کے مآل کی |
خُلقِ عظیم آقا شیریں سخن ہوں ہم |
حاصل ہوں برکتیں سب تیرے زلال کی |
محمود بے خبر نے سوچا جو کہہ دیا |
کب آگہی اسے ہے خاصوں کے حال کی |
معلومات