چاندنی شب میں مسکراتا ہے
چاند کا ذہن کیوں بناتا ہے
یہ تمہارا خلوص ہے ورنہ
اس خرابے میں کون آتا ہے
ایک پیاسا ہے اُس پہ مرتا ہے
ایک دریا ہے سوکھ جاتا ہے
گر مرا ہمسفر نہیں بننا
پھر مری راہ میں کیوں آتا ہے؟
جب کسی بات کو چھپانا ہو
وہ مرے ہاتھ کو دباتا ہے
دل! تجھے میں نے دو لگانی ہیں
چپ، ابے شور کیوں مچاتا ہے؟

0
114