ہم لوگ ایک اور خیالات الگ الگ
کرتے ہیں محفلوں میں جلی بات الگ الگ
ہر آدمی کے سینے میں ہے قلب ایک ہے
مخفی اسی میں سب کے ہیں جذبات الگ الگ
دیتے رہے خوشی سے اسے ہاتھ بے دھڑک
کٹتے رہے ہمارے وہی ہاتھ الگ الگ
معلوم سب اسے ہے میں نے امن کے لئے
اپنوں سے کی ہے جاکے ملاقات الگ الگ
اشکِ غریب پوچھنے آئے بہت یہاں
آئے مگر یہاں تو کرے بات الگ الگ
کہرام مچ گیا ہے وطن میں جو ہر جگہ
پیدا کئے ہیں جان کے حالات الگ الگ
ایسا نظامِ خاص کسی ملک میں کہاں
ہوتے جہاں ہیں سب کے مفادات الگ الگ
آتے ضیا عجیب عدالت کے فیصلے
ہے جرم ایک اور مکافات الگ الگ

0
68