ویسے محفل میں کچھ لوگ ہنستے بہت
کیسے تنہائی میں وہ ہی روتے بہت
ہجر کے دن کا انداز تو دیکھئے
آپ تنہا بہت ہم اکیلے بہت
اب اٹھانے قدم پھونک کر ہیں ہمیں
کھائے تھے جو یہاں مکر و دھوکے بہت
احتیاطی تدابیر ہوں لازمی
راہوں میں رہتے اکثر ہیں روڑے بہت
گر تھی آسودگی زندگی میں کبھی
درد و غم کے بڑھےکیوں تھے ریلے بہت
عید کا دن بھی پردیس میں بیتا جب
یاد کر اپنوں کو تب وہ روئے بہت
کیسا بچپن بھی ناصؔر تھا گزرا تبھی
مدرسہ میں کھو کھو ہم تو کھیلے بہت

0
47