| اپنے من میں اتنا اترا، اترا جنتا جا سکتا تھا |
| لیکن اس دلدل کے اندر کتنا اترا جا سکتا تھا |
| یہ سب تو ممکن تھا جاناں خود سے بچھڑا جا سکتا تھا |
| لیکن تیری چاہت سے منہ کیسے پھیرا جا سکتا تھا |
| سارا گاؤں تیرا پاگل اور میں تنہا شہری بابو |
| سچ کہہ دے پھر میرے دل کا کیسے دھڑکا جا سکتا تھا |
| اجلے اجلے دن سے روشن، کالے کالی راتوں جیسے |
| دکھ سکھ کے ان سب لمحوں کو کیسے بھولا جا سکتا تھا |
| مانا اس کو تھا دنیا کے طعنے قصے باتوں کا ڈر |
| لیکن پھر بھی سب سے چھپ کر خوابوں میں آ جا سکاتا تھا |
| اس دنیا نے ان کو جھوٹے ملغوزوں میں لا پھینکا ہے |
| جن کے سچ کی سانسوں کو خوشبو میں گھولا جا سکتا تھا |
| جس کے آگے چندا تارے سورج پھیکے پڑ جاتے ہوں |
| اس کے خال و خد کو کیسے یک ٹک دیکھا جا سکتا تھا |
معلومات