مرے ہم نوا یہ جو درد ہے یہ عطا ہے میرے رفیق کی |
نہ میں جی سکوں نہ میں مرسکوں یہ دعا ہے میرے شفیق کی |
یہ جو چاند ہے ترا عکس ہے یہ جو نور ہے تری روشنی |
تُو ہی حور ہے تُو ہی اپسرا تو مثال رشکِ عقیق کی |
ترے در پہ جھکنے کو جی کرے مرا دل تو تجھ کو خدا کہے |
تُو خدائے دل تو خدائے جاں تُو صدا ہے دلِ رقیق کی |
کوئی اور ہو جو صدائیں دے مرا درد دل میں سمیٹ لے |
تو نے دل لیا نہ ہی دل دیا یہ ہے بات تیرے طریق کی |
اگر ایک ہے تو وہ عشق ہے وہیں بندگی وہیں سجدہ ہے |
جو وہ بٹ گیا تو گناہ کیا وہ سزا ہے جرمِ عمیق کی |
وہ جو تجھ کو بیچ دے عشق میں جو سزائیں دے تجھے دھوکہ دے |
نہ سلام لے نہ نظر میں رکھ نہ ہی بات کر تُو حریق کی |
مرے رازداں مجھے یہ بتا تجھے کس لیے ہے گلہ بھلا |
وہ جو تجھ پہ مرتا ہے ہر گھڑی وہ ہے شکل عشق حقیق کی |
آفتاب شاہ(میری آنے والی کتاب ۔۔۔کیا بتاؤں تم سے لڑ کر میں ۔۔۔سے انتخاب ) |
معلومات