دعا گو خدایا یہ بندے ترے ہیں
ترے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے ہیں
نہ فریاد تیرے سوا ہے کسی سے
ہے فریاد بس اک تجھی سے تجھی سے
عبادت سخاوت ترے نام کی ہے
ہمیں ساری چاہت ترے نام کی ہے
بہت لو چلی ہے مرے اس وطن میں
خدا یا تو ٹھنڈی ہوا بھی چلا دے
ترے در سے مایوس کب ہیں ہوئے ہم
کمی ابر رحمت کی کب ہے خدایا
ہماری یہ فریاد پوری ہو جلدی
بنا ابرباراں یہ بارش ہو جلدی
درندے پرندے بھی فریاد کرتے
شجر بھی فضا بھی ہیں فریاد کرتے
ہوئی ہے جو حدت سے حالت بری ہے
گلستاں جلا ہے تو کھیتی جلی ہے
اگر چار دن ہو یہ بارش یوں جاری
چمن میں ہمارے ہو رونق ہی رونق
خزاں میں بہاروں کے منظر بنے ہوں
چرندے بھی ہرسو خوشی سے کھڑے ہوں
گھروں میں ہمارے بدل جائے منظر
خوشی ہی خوشی ہو ہوا دلربا ہو
غریبوں کے دل بھی خوشی سے بھرے ہوں
تونگر بھی سارے مزے سے کھڑے ہوں
الہی ترے یہ خطاکار بندے
معافی کے طالب کھڑے ہاتھ جوڑے

0
145