ہوں زندہ جب تلک یہاں
لڑوں گا تجھ سے میری جاں
یہ جائیداد ، مال و زر
زمیں کے ٹکڑے اور گھر
الگ کریں ہمیں مگر
لہو نہ بانٹ پائیں گے
ٹپک ٹپک کے آنکھوں سے
یہی ہمارے پیار کے
وسیلے بنتے جائیں گے
وہ خون جو رگوں میں ہے ہماری آج دوڑتا
وہ خون ہے مرا ، وہ خون ہے ترا
وہ خون جو کبھی دلوں میں پھول بن کے کھلتے تھے
وہ خون جن کی گودیوں میں ہم مچل کے پلتے تھے
وہ خون جس کی شاخ سے ہرے ہوۓ تم اور میں
اسی لہو کی وہ مہک
ہے میرے دل کو کاٹتی
تمہارے دل کی بھی صدا
خموش چیختی انا
اسے ہے خوب جانتی
تمہیں بھی یاد وہ نہیں مجھے بھی یاد وہ نہیں
مگر مجھے ہے یہ یقیں
ابل ابل کے تم کو بھی مچل مچل کے مجھکو بھی
وہ خون ہے ستا رہا
یہ بات اور ہے کہ زیست کےسوالوں کو
بساطِ وقت کی حقیر چالوں کو
ہمارے کھلنے کی ہر اک ادا ہے کھَل رہی
ہوائیں اس زمانے کی
جلن کی آگ میں ہے جل رہی
یہ بندھنوں کے ٹوٹنے سے
رشتوں کےوہ بل نہ جائیں گے
ان آندھیوں سے آج کی
وہ بیتے ہوۓ کل نہ جائیں گے
لیے ہیں بانٹ ہم نے جائیدا و مال و زر
کیے ہیں ختم رابطے سبھی مگر
ہیں اب بھی میرے پاس
ہمارے ایک ہونے کے وہ کاغذات
وہ کاغذات جن پہ کھینچی ہوئی کچھ لکیریں ہیں
وہ کاغذات جن پہ ہمارے ایک ہونے کی تحریریں ہیں
انہیں لکیروں نے ہمیں جدا کیا مگر
میں اب انہیں لکیروں کو کرید کر
ہمارے ایک ہونے کی صورتیں بحال کرتا ہی رہونگا
میں جب تلک ہوں زندہ
تُجھ سے لڑتا ہی رہونگا
اے میری جان اے میرے بھائی
میں تُجھ سے لڑتا ہی رہونگا

0
12